Results 1 to 2 of 2

Thread: امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    سوچنے Ú©Û’ ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ اور انداز ہی سے Ø·Û’ ہوتا ہے کہ ہم جی بھی رہے ہیں یا Ù…Ø+ض سانسوں Ú©ÛŒ گنتی پوری کر رہے ہیں۔ زندگی کا انتہائی بنیادی تقاضا ہے سوچنا۔ سوچنے کا عمل ہی ہمارے لیے درست راہ کا تعین کرتا ہے۔ بے سوچے گزاری جانے والی زندگی کیا Ú¯Ù„ کھلاتی ہے‘ یہ جاننے Ú©Û’ لیے کہیں دور جانے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں، اپنے ماØ+ول پر نظر دوڑائیے گا تو ایسی بیسیوں مثالیں مل جائیں Ú¯ÛŒ کہ کسی Ù†Û’ سوچنے Ú©Û’ عمل Ú©Ùˆ خاطر خواہ توجہ کا مستØ+Ù‚ نہ جانا یعنی بے سوچے سمجھے جیے جانے Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی اور پھر اِس کا خمیازہ بیشتر معاملات میں ناکامی Ú©ÛŒ صورت میں بھگتا۔ سوچنے سے گریز کرنے والوں Ú©Ùˆ ناکامی سے دوچار دیکھ کر افسوس ہوتا ہے مگر اِس سے کہیں زیادہ افسوس اِس بات کا ہوتا ہے کہ لوگ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ دیکھتے ہیں مگر Ú©Ú†Ú¾ نہیں سیکھتے‘ سوچنے Ú©ÛŒ طرف نہیں آتے۔
    معرکہ آرا کتاب ''مائنڈفُل نیس‘‘ Ú©ÛŒ مصنفہ ایلین لینگر Ù†Û’ اپنی کتاب ''کاؤنٹر کلاک وائز‘‘ میں پہلا باب امکان Ú©ÛŒ نفسیات Ú©ÛŒ نذر کیا ہے۔ اس باب میں ایلین لینگر Ù†Û’ یہ واضØ+ کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ ہے کہ بے داغ ذہنی صØ+ت سے مزیّن زندگی بسر کرنا نعمت سے Ú©Ù… نہیں۔ جب ذہن صØ+ت مند ہو تو انسان کسی بھی صورتِ Ø+ال میں صرف امکانات Ú©Û’ بارے میں سوچتا ہے۔ ہر صورتِ Ø+ال اگر کوئی چیلنج پیش کرتی ہے تو کوئی نہ کوئی امکان بھی سامنے لاتی ہے۔ امکان Ú©Ùˆ شناخت کرکے اپنے لیے بہتر راہ کا تعین ہمارا کام ہے۔ عام آدمی کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ وہ رفتہ رفتہ Ù„Ú¯ÛŒ بندھی سوچ کا عادی ہوتا چلا جاتا ہے اور پھر اِسی Ú©Ùˆ سوچ سمجھ کر خوش ہوتا رہتا ہے۔ ماØ+ول میں بہت Ú©Ú†Ú¾ ہے‘ جو لگا بندھا ہے۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ خود بخود نہیں ہوگیا۔ جب ہم معاملات Ú©Ùˆ ڈھیلا چھوڑتے ہیں تو وہ آگے بڑھنے Ú©Û’ بجائے Ù…Ø+ض رک نہیں جاتے بلکہ منجمد ہو جاتے ہیں۔ خیالات Ú©ÛŒ Ø+الت ِ انجماد Ú©Ùˆ فکر Ùˆ نظر قرار دینا بے عقلی Ú©ÛŒ دلیل ہے۔ جنہیں سوچنا سکھایا نہ گیا ہو وہ خیالات Ú©Û’ انجماد Ú©Ùˆ بھی سوچنے کا عمل سمجھ کر دل بہلاتے رہتے ہیں۔
    امکان Ú©ÛŒ نفسیات یہ ہے کہ انسان کسی بھی صورتِ Ø+ال میں اپنے لیے بہتر کارکردگی Ú©ÛŒ گنجائش تلاش کرے، مواقع Ú©Ùˆ پہچانے اور جو Ú©Ú†Ú¾ بھی کرسکتا ہے‘ وہ کر گزرے۔ یہ Ù…Ø+ض کہنے کا معاملہ نہیں۔ امکان Ú©ÛŒ نفسیات اُسی وقت پروان چڑھتی ہے جب انسان یہ Ø·Û’ کرے کہ اُسے کسی بھی صورتِ Ø+ال میں مایوس ہوکر گوشہ نشین نہیں ہو رہنا بلکہ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ کرنا ہے تاکہ معیاری زندگی بسر کرنا آسان سے آسان تر ہوتا جائے۔
    ایلین لینگر Ù†Û’ ''کاؤنٹر کلاک وائز‘‘ میں اِس نکتے پر زور دیا ہے کہ معاملات Ú©Ùˆ جوں کا توں نہ چھوڑا جائے بلکہ اُن میں مثبت تبدیلیوں Ú©ÛŒ راہ ہموار کرنے Ú©Û’ لیے سوچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ نفسی امور Ú©Û’ ماہرین Ú©ÛŒ ایک بنیادی خامی، خرابی یا کمزوری یہ ہے کہ وہ اب تک ''نارمز‘‘ یعنی معمول پر زور دیتے آئے ہیں۔ استثنا پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ جو Ú©Ú†Ú¾ ہو رہا ہے اُس سے Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے Ú©ÛŒ گنجائش کہاں پیدا ہوتی ہے؟ کسی بھی صورتØ+ال میں Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے Ú©ÛŒ راہ نکلتی ہے تو صرف استثنائی کیفیت سے۔ استثنائی کیفیت Ú©ÛŒ Ø+امل صورتØ+ال یا شخصیت ہی Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے کا عزم عطا کرتی ہے، لوگوں Ú©Ùˆ الگ سے Ú©Ú†Ú¾ کرنے Ú©ÛŒ راہ سُجھاتی ہے۔ عام آدمی جب کسی بھی معاملے میں عام ڈگر سے ہٹ کر Ú©Ú†Ú¾ ہوتا دیکھتا ہے تو ابتدائی مرØ+Ù„Û’ میں صرف Ø+یران ہوتا ہے اور جب Ø+واس Ú©Ú†Ú¾ بØ+ال ہوتے ہیں تب یہ اندازہ لگاتا ہے کہ عام ڈگر سے ہٹ کر جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہوا ہے وہ Ù…Ø+ض ایک اتفاق ہے اور اِسے زیادہ سے زیادہ ''خلافِ ضابطہ‘‘ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔ ہمارے خالق Ù†Û’ کائنات جن اصولوں Ú©Û’ تØ+ت قائم Ú©ÛŒ ہے‘ اُن سے ذرا سا بھی ہٹ کر Ú©Ú†Ú¾ واقع ہوتا دکھائی دے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ Ú©Ú†Ú¾ خلافِ ضابطہ ہو رہا ہے۔ معاشرہ جس ڈگر پر Ú†Ù„ رہا ہو وہ بالعموم سبھی Ú©Ùˆ پسند ہوتی ہے کیونکہ اُن Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ مطابق ہوتی ہے۔ ایسے میں اگر کوئی عام ڈگر سے ہٹ کر Ú†Ù„Û’ تو عجیب دکھائی دیتا ہے۔ لوگ اس Ø+قیقت پر غور نہیں کرتے کہ جو شخص عام ڈگر سے ہٹ کر Ú†Ù„ رہا ہو وہ دراصل یہ ثابت کر رہا ہوتا ہے کہ متبادل طریقہ یا راستہ موجود ہے۔
    ایک عام تصور یہ ہے کہ وقت گزرنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ انسان Ú©Û’ ذہن پر بوجھ بڑھتا چلا جاتا ہے اور اِس کا اثر اُس Ú©Û’ Ø+افظے پر بھی مرتب ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ڈھلتی عمر میں Ø+افظہ کمزور پڑتا جاتا ہے اور یوں انسان Ú©Û’ لیے بھرپور استعدادِ کار Ú©Û’ مطابق Ú©Ú†Ú¾ کرنا دشوار تر ہوتا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی معمر شخص بہتر Ø+افظے Ú©Û’ ساتھ کام کرتا پایا جائے تو لوگ پہلے مرØ+Ù„Û’ میں Ø+یران ہوتے ہیں اور پھر اُسے معمول سے ہٹ کر واقع ہونے والا انسان قرار دے کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ خاصی بڑی عمر میں کسی کا Ø+افظہ کام کر رہا ہو تو اُس سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ایسا کرنا کیونکر ممکن ہوا۔ ہوسکتا ہے کہ اُس Ú©ÛŒ باتوں سے Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے Ú©ÛŒ راہ ملے۔ نئی نسل Ú©Ùˆ بزرگوں Ú©Û’ تجربے سے سیکھنا چاہیے کہ عمر Ú©Û’ مختلف مراØ+Ù„ سے کس طور گزرنا ہے تاکہ ذہن پر زیادہ بوجھ نہ Ù¾Ú‘Û’ اور معیاری زندگی Ú©Û’ لیے جو Ú©Ú†Ú¾ سیکھنا ناگزیر ہو وہ سیکھا بھی جائے۔ عمر Ú©Û’ مختلف مراØ+Ù„ سے گزرتے ہوئے کامیابی یقینی بنانے والوں Ú©ÛŒ کہانی میں عام آدمی Ú©Û’ لیے بہت Ú©Ú†Ú¾ ہوتا ہے۔ ایسی ہر کہانی سے نئی نسل Ú©Ùˆ یہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ اُسے کس نوعیت Ú©ÛŒ خامیوں اور کمزوریوں Ú©Ùˆ پروان Ú†Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے روکنا ہے اور کس نوعیت Ú©ÛŒ غلطیوں Ú©Û’ ارتکاب سے اجتناب برتنا ہے۔
    جب ہم کسی بھی معاملے میں امکان Ú©Û’ بارے میں سوچتے ہیں تب ذہن کسی بھی مسئلے Ú©Ùˆ Ø+Ù„ کرنے Ú©Û’ متبادل طریقوں Ú©Û’ بارے میں سوچنے Ú©ÛŒ طرف مائل ہوتا ہے۔ معاملہ Ù…Ø+ض ایڈجسٹمنٹ کا نہیں‘ بہتری کا ہے۔ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ کسی بھی صورتØ+ال میں معاملات Ú©Ùˆ بہتری Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جانے کا سوچا جائے۔ Ù…Ø+ض ایڈجسٹ کرنا ایک خاص Ø+د تک قابلِ قبول بات ہے۔ اِس دنیا میں کوئی بھی معاملہ Ø·Û’ شدہ نہیں۔ کسی بھی وقت کوئی بھی واقعہ رونما ہوسکتا ہے، ایسا Ú©Ú†Ú¾ بھی نیا ہوسکتا ہے جو آپ Ú©Ùˆ نیا راستہ دکھائے۔ امکان Ú©ÛŒ نفسیات اِس Ú©Û’ سوا Ú©Ú†Ú¾ نہیں کہ ہم یہ سوچیں کہ معاملات ہمیشہ خرابی Ú©ÛŒ طرف ہی نہیں بڑھیں Ú¯Û’ بلکہ بہتری Ú©ÛŒ طرف بھی جاسکتے ہیں۔ روایتی اور Ù„Ú¯ÛŒ بندھی سوچ یہ ہے کہ جس طور وقت گزرنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ انسان کا جسم Ù…Ø+ض کمزوری Ú©ÛŒ طرف بڑھتا جاتا ہے اور اُس Ú©ÛŒ کارکردگی کا گراف گرتا چلا جاتا ہے بالکل اُسی طرØ+ معاشرے میں بھی کسی Ø+والے سے معاملات رفتہ رفتہ صرف خرابیوں Ú©ÛŒ طرف بڑھتے ہیں اور بالآخر بڑی خرابی ایک ناقابلِ تردید Ø+قیقت Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں ہمارے سامنے آتی ہے۔
    ایلین لینگر کہتی ہیں کہ امکان یا امکانات Ú©Û’ بارے میں سوچنا ہی ذہن Ú©Ùˆ وسعت عطا کرتا ہے۔ جب ہم یہ Ø·Û’ کرلیتے ہیں کہ کسی بھی معاملے میں بہتری Ú©ÛŒ کوئی خاص صورت نہیں Ù†Ú©Ù„ سکے Ú¯ÛŒ تب ذہن سوچنے Ú©ÛŒ راہ سے ہٹ کر Ù…Ø+ض انتشار اور بے Ø+واسی Ú©ÛŒ راہ پر گامزن ہوتا ہے۔ یہ کیفیت انسان Ú©Û’ لیے انتہائی خطرناک ہے۔ ہر صورتØ+ال کا بنیادی تقاضا یہ ہوتا ہے کہ ہم امکانات Ú©Û’ بارے میں سوچیں۔ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ معاملات درست کرنے Ú©ÛŒ راہ ہموار Ú©ÛŒ جاسکتی ہے تب ذہن اپنا Ø+قیقی کام کرتا ہے یعنی ہمیں بتاتا ہے کہ کوئی بھی کام کس کس طرØ+ کیا جاسکتا ہے۔ امکانات Ú©Ùˆ مسترد کرکے Ù…Ø+ض خدشات Ú©Ùˆ پروان چڑھانے Ú©ÛŒ صورت میں ذہن الجھتا ہے اور ایسی Ø+الت میں اُس سے خاطر خواہ Ø+د تک کام نہیں لیا جاسکتا۔ ایلین لینگر Ú©ÛŒ کتاب کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ ہمیں کسی بھی صورتØ+ال میں معاملات Ú©Ùˆ جوں کا توں قبول نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ متبادل راہیں تلاش کرکے اُن پر گامزن ہوں تاکہ امکانات تک پہنچنا ممکن ہو اور Ú©Ú†Ú¾ ایسا کیا جاسکے جو زندگی Ú©Ùˆ زیادہ بامقصد اور بارآور بنائے۔



    2gvsho3 - امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - امکان کی نفسیات ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •